کشفِ راز نجدیت

Friday, March 25, 2011

نجدیا سخت ہی گندی ہےطبیعت تیری
کفر کیا شرک کا فضلہ ہےنجاست تیری
خاک منھ میں ترےکہتا ہےکسےخاک کا ڈھیر
مِٹ گیا دین ملی خاک میں عزت تیری
تیرےنزدیک ہوا کذبِ الٰہی ممکن
تجھ پہ شیطان کی پھٹکار یہ ہمت تیری
بلکہ کذاب کیا تو نےتو اقراروقوع
اُف رےناپاک یہاں تک ہےخباثت تیری
علم شیطاں کا ہوا علمِ نبی سےزائد
پڑھوں لاحول نہ کیوں دیکھ کےصورت تیری
بزمِ میلاد کانا کےجنم سےبدتر
ارےاندھےارےمردود یہ جراءت تیری
علمِ غیبی میں مجانین و بہائم کا شمول
کفرآمیز جنوں زا ہےجَہالت تیری
یادِ خُر سےہو نمازوں میں خیال اُنکا بُرا
اُف جہنم کےگدھےاُف یہ خرافت تیری
اُن کی تعظیم کرےگا نہ اگر وقتِ نماز
ماری جائےگی تیرےمنھ پہ عبادت تیری
ہےکبھی بوم کی حِلّت تو کبھی زاغ حلال
جیفہ خوری کی کہیں جاتی ہےعادت تیری
ہنس کی چال تو کیا آتی گئی اپنی بھی
اجتہادوں ہی سےظاہر ہےحماقت تیری
کھلےلفظوں میں کہےقاضی شوکاں المدد
یا علی سُن کےبگڑ جاتی ہےطبیعت تیری
تیری اٹکےتو وکیلوں سےکرےاستمداد
اور طبیبوں سےمدد خواہ ہو علّت تیری
ہم جو اللہ کےپیاروں سےاعانت چاہیں
شرک کا چِرک اُگلنےلگی ملت تیری
عبدِ وہاب کا بیٹا ہوا شیخِ نجدی
اس کی تقلید سےثابت ہےضلالت تیری
اُسی مشرک کی ہےتصنیف کتابُ التوحید
جس کےہر فقرہ پہ ہےمُہرِ صداقت تیری
ترجمہ اس کاہوا دھکۃ الایمان( تقویۃ الایمان )نام
جس سےبےنور ہوئی چشمِ بصیرت تیری
واقفِ غیب کا ارشاد سنائوں جس نی
کھولدی تجھ سےبہت پہلےحقیقت تیری
زلزلےنجد میں پیدا ہوں،فتن برپا ہوں
یعنی ظاہر ہو زمانےمیں شرارت تیری
ہو اِسی خاک سےشیطان کی سنگت پیدا
دیکھ لےآج ہےموجود جماعت تیری
سر مُنڈےہوں گےتو پاجامےگھٹنےہونگی
سر سےپا تک یہی پوری ہےشباہت تیری
اِدّعا ہوگا حدیثوں پر عمل کرنےکا
نام رکھتی ہےیہی اپنا جماعت تیری
اُن کےاعمال پہ رشک آئےمسلمانوں کو
اِس سےتو شاد ہوئی ہوگی طبیعت تیری
لیکن اُترےگا نہ قرآن گلوں سےنیچی
ابھی گھبرا نہیں باقی ہےحکایت تیری
نکلیں گےدین سےیوں جیسےنشانہ سےتیر
آج اس تیر کی نخچر پہ ہےسنگت تیری
اپنی حالت کو حدیثوں کےمطابق کرلی
آپ کھل جائیگی پھر تجھ پہ خباثت تیری
چھوڑ کر ذِکر ترا اَب ہےخطاب اپنوں سی
کہ ہےمبغوض مجھےدل سےحکایت تیری
مِرےپیارےمِرےاپنےمِرےسُنّ ی بھائی!
آج کرنی ہےمجھےتجھ سےشکایت تیری
تجھ سےجو کہتا ہوں تو دِل سےسُن انصاف بھی کر
کرےاللہ کی توفیق حمایت تیری
گر تِرےباپ کو گالی دےکوئی بےتہذیب
غصّہ آئےابھی کچھ اور ہو حالت تیری
گالیاں دیں اُنہیں شیطانِ لعین کےپَیرو
جِن کےصدقےمیں ہےہر دَولت و نعمت تیری
جو تجھےپیار کریں جو تجھےاپنا فرمائیں
جن کےدِل کو کرےبےچین اذیت تیری
جو تِرےواسطےتکلیفیں اٹھائیں کیا کیا
اپنےآرام سےپیاری جنہیں صورت تیری
جاگ کر راتیں عبادت میں جنہوں نےکاٹیں
کس لئے؟ اِس لئےکٹ جائےمصیبت تیری
حشر کا دن نہیں جس روز کسی کا کوئی
اس قیامت میں جو فرمائیں شفاعت تیری
اُن کےدشمن سےتجھےرَبط رہےمیل رہی
شرم اللہ سےکر کیا ہوئی غیرت تیری
تو نےکیا باپ کو سمجھا ہےزیادہ اُن سی
جوش میں آئی جو اِس درجہ حرارت تیری
اُن کےدشمن کو اگر تو نےنہ سمجھا دُشمن
وہ قیامت میں کریں گےنہ رفاقت تیری
اُن کےدُشمن کا جو دشمن نہیں سچ کہتاہوں
دعویٰ بےاصل ہےجھوٹی ہےمحبت تیری
بلکہ ایمان کی پوچھےتو ہےایمان یہی
اُن سےعشق اُن کےعدو سےہو عداوت تیری
اَہلِ سُنّت کا عمل تیری غزل پر ہو حسن
جب میں جانوں کہ ٹھکانےلگی محنت تیری

0 comments:

Post a Comment