حق و باطل کی پہچان

Wednesday, March 30, 2011

حق و باطل کی پہچان
مصنف : مولانا ابو الکلام محمد احسن القادری


<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(1) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ چوری کر سکتا ہے جھوٹ بول سکتا ہے۔ ظلم کر سکتا ہے جو کچھ گندے کام بندے کرتے ہیں وہ سب گندے گھنونے کام کرنا اللہ کیلئے کوئی عیب نہیں نہ ان کاموں کےکرنے کی وجہ سے اس کی ذات میں نقصان آ سکتا ہے۔
اصل عبارت: چوری، شراب خوری و جہل و ظلم سے معارضہ بھی کم فہمی سے ناشی ہے کیونکہ معلوم ہوتا ہے کہ غلام دستگیر (مصنف تقدیس الوکیل عن توہین رشید والخلیل) کے نزدیک خدا کی قدرت کا بندے کی قدرت سے زیادہ ہونا، اور خدا کے مقدورات کا بندے کے مقدورات سے زائد ہونا ضروری نہیں۔ حالانکہ یہ کلیہ مسلمہ اہل کلام ہے کہ جو مقدور العبد ہے و مقدوراللہ ہے۔ (ضمیمہ اخبار نظام الملک مولوی محمود حسن دیوبندی)
دوسری عبادرت:۔ کذب و ظلم و سائر قبائح (تمام برائیوں) میں۔ بالنظر الی ذات الباری کوئی قبح ہی نہیں یعنی ان افعال کی وجہ سے اس کی ذات اقدس میں کوئی قبح لازم نہیں ہو سکتا۔
(جہدالمقل مصنفہ مولوی محمود حسن دیوبندی صدر مدرس دارالعلوم دیوبند)
<*> عقائد اہلسنت <*>
(2) اہلسنت کا عقیدہ ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم خاتم النبیین ہیں۔ یعنی سب سے پچھلے نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ حضور کے زمانہ میں یا حضور کے بعد قیامت تک اب کوئی نیا نبی ہرگز نہیں آ سکتا۔ آیت کریمہ کے یہی معنی ہیں۔ جو اپنے ظاہری معنی میں محمول ہے، نہ اس میں کوئی تاویل و تخصیص ہے نہ مجاز و مبالغہ ہے۔ اگر حضور علیہ السلام کے بعد کوئی نیا نبی پیدا ہونا مانا جائے تو حضور علیہ السلام کا خاتم النبیین ہونا غلط ہو جائے گا۔ (قرآن عظیم و احادیث صحاح ستہ و آثار فقائے محدثین، کتاب الشالامام قاضی عیاض والمعتقد المنتقد
)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(2) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ حضور علیہ السلام کو اس معنی میں خاتم النبیین سمجھنا کہ حضور سب سے پچھلے نبی ہیں عوام یعنی ناسمجھ لوگوں کا خیال ہے۔ سمجھدار لوگوں کے نزدیک اس میں کوئی فضیلت نہیں۔ بانی مدرسہ دیوبند مولوی قاسم نانوتوی لکھتے ہیں کہ “عوام کے خیال میں تو رسول اللہ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) کا خاتم ہونا بایں معنی ہے کہ آپ کا زمانہ انبیائے سابق کے زمانے کے بعد اور آپ سب میں آخر نبی ہیں مگر اہل فہم پر ورشن ہوگا کہ تقدم یا تاخر زمانہ میں بالذت کچھ فضیلت نہیں۔“ (تحذیرالناس مولوی قاسم نانوتوی)
دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ حضور علیہ السلام کے بعد کسی نبی کے پیدا ہونے سے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خاتم النبیین ہونے میں کچھ فرق نہیں پڑ سکتا۔ چنانچہ بانی مدرسہ دیوبند لکھتے ہیں “اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی صلعم (قدم تحذیرالناس میں دورد شریف کی جگہ صلعم درج ہے) بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا۔“ (تحذیرالناس مولوی قاسم نانوتوی)
<*> عقائد اہلسنت <*>
(3) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ عزوجل نے اپنے محبوب علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اپنی ساری مخلوق سے زیادہ علم عطا فرمایا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا علم اللہ تعالٰی سے کم ہے لیکن جملہ مخلوقات الہیہ کے علم سے زیادہ ہے جو شخص کسی مخلوق کے علم کو حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے علم اقدس سے زیادہ بتائے وہ مرتد ہے اور اس کی بیوی نکاح سے باہر۔ (کتاب الشفاء و نسیم الریاض)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(3) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے علم سے زیادہ شیطان اور ملک الموت کا علم ہے یعنی شیطان و ملک الموت کے علم سے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا علم کم ہے۔ معاذاللہ، چنانچہ مولوی رشید احمد گنگوہی و مولوی خلیل انبیٹھوی براہین قطعہ میں لکھتے ہیں “شیطان و ملک الموت کو یہ وسعت نص سے ثابت ہوئی فخر عالم کی وسعت علم کی کونسی نص قطعی ہے جس سے تمام نصوص کو رد کرکے ایک شرک ثابت کرتا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ شیطان اور ملک الموت کے علم سے زیادہ رسول اللہ کا علم ماننے والا مشرک ہے یعنی شیطان و ملک الموت علم میں خدا کے شریک ہیں جب ہی تو رسول اللہ کا ان سے زیادہ علم ماننا شرک ہوا۔ (العیاذ باللہ تعالٰی)
<*> عقائد اہلسنت <*>
(4) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالٰی نے جو بعض غیبوں کا علم عطا فرمایا ہے وہ اس قدر وسیع و جلیل و عظیم ہے کہ مخلوقات میں سے کسی کا علم رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے علم کے ساتھ مقدار یا کیفیت میں کسی طرح مشابہ نہیں ہو سکتا۔ (قصیدہ بردہ مبارکہ للعلامۃ البوصیری رضی اللہ تعالٰی عنہ)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(4) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو جو بعض غیبوں کا علم حاصل ہے اس میں حضور کو کچھ خصوصیت نہیں ایسا علم غیب تو عام لوگوں کو بلکہ ہر بچے ہر پاگل کو بلکہ تمام جانوروں چوپایوں کو بھی حاصل ہے چنانچہ دیوبندی مذہب کے پیشوا مولوی اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں “اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور کی کیا تخصیص ہے ایسا علم غیب تو زید و عمر بلکہ ہر صبی و مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہایم کو بھی حاصل ہے۔“ (حفظ الایمان اشرف علی تھانوی)
<*> عقائد اہلسنت <*>
(5) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام و اولیائے عظام رحمہ اللہ تعالٰی علیہم کو فیوض خداوندی کا واسطہ اور اللہ عزوجل کا محبوب بندہ مانتے ہوئے ان کو پکارنا، ان سے مدد مانگنا ان کو ثواب پہنچانے کیلئے منتیں ماننا، ان کی مقدس روحوں کو ایصال ثواب کرنا جائز و مستحن ہے۔ (فتاوٰی عزیزیہ و فتاوٰی خیعیہ بہجۃ الاسرار شریف)
نیز اللہ عزوجل کے محبوبوں کو اس کی عطا سے شفاعت کا مالک ماننا حق ہے۔ (قرآن شریف) بالخصوص حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو شفیع روز جزا ماننا اہلسنت کا عقیدہ حقہ ہے۔ (احادیث متواترہ المعنی وفقہ اکبر مصنفہ امام اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(5) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ جو مسلمان کسی نبی یا ولی کو پکارتے ہیں یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم یاغوث، یاخواجہ غریب نواز یاحسین یاعلی کہتے ہیں یا ان کی منتیں مانتے ہیں نذر و نیاز کرتے ہیں یا کسی نبی یاولی کو شفاعت کرنے والا جانتے ہیں وہ سب ابوجہل کے برابر مشرک ہیں۔ چنانچہ دیوبندی مذہب کے امام مولوی اسماعیل دہلوی لکھتے ہیں “یہی پکارنا اور منتیں ماننی اور نذر و نیاز کرنی اور ان کو اپنا وکیل و شفارشی سمجھنا۔ یہی ان (بت پرستوں) کا کفرو شرک تھا سو جو کوئی کسی سے یہ معاملہ کرے گوکہ اس کو اللہ کا بندہ و مخلوق ہی سمجھے سو ابوجہل اور وہ شرک میں برابر ہے۔ (تقویۃ الایمان مولوی اسماعیل دہلوی)
دیوبندیوں کے اس عقیدے کے بنا پر حسین ببکری دربار خواجہ غریب نواز و بارگاہ مسعود سالار و مزارات اولیاء رحم اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کے خیرات و صدقات و نذر و نیاز اور چڑھاوے وغیرہ شرک ہوئے اس پر راضی رہنے والے اور اس پر خیرات و صدقات کے کھانے والے سب کے سب مشرک بلکہ ابوجہل کے برابر مشرک ہوئے۔ (والعیاذ باللہ تعالٰی)

<*> عقائد اہلسنت <*>
(6) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ محرم میں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ذکر شہادت صحیح رایتوں سے بیان کرنا جائز و مستحسن و کارثواب و باعث نزول رحمت ہے۔ ان کی نیاز کا شربت دودھ اور ان کی سبیل کا پانی پینا جائز بلکہ تبرک ہے اور اس مبارک کام میں چندہ دینا جائز و مستحب ہے اور کفار و مشرکین کے تشبہ سے بچنا ضروری ہے اور بتوں کے چڑھاوے اور اشعار کفار کے ادا کئے ہوئے کھانوں میٹھائیوں کھیلوں پوریوں سے بچنا چاہئیے۔ (کتب فقہ و فتاوٰی عزیزیہ)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(6) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ محرم میں امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ذکر شہادت صحیح روایتوں سے بھی بیان کرنا حرام ہے ان کی نیاز کا شربت دودھ اور ان کی سبیل کا پانی حرام ہے۔ ان کاموں میں چندہ دینا بھی حرام ہے لیکن ہولی دیوالی کی پوریاں کچوریاں کھانا جائز ہے۔ چنانچہ دیوبندی مذہب کے پیشوا مولوی رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں “محرم میں ذکر شہادت حسین علیہم السلام کرانا اگرچہ بروایت صحیح ہو یا سبیل لگانا یا شربت پلانا یا چندہ سبیل و شربت میں دینا یا دودھ پلانا سب نادرست اور تشبہ روافض کی وجہ سے حرام ہے۔ (فتاوٰی رشیدیہ مولوی رشید احمد گنگوہی) اور حاشیہ میں لکھ دیا لا نہ کفر یعنی اس لئے کہ یہ سب کفر ہے۔ یہی مولوی رشید گنگوہی ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں “ہندو تہوار یا ہولی، دیوالی میں اپنے استاد یا حاکم یا نوکر کو کھیریں یا پوری یا اور کچھ کھانا بطور تحفہ بھیجتے ہیں ان چیزوں کا کھانا استاد و حاکم و نوکر مسلمان کو درست ہے یا نہیں ؟
الجواب: درست ہے۔ (فتاوٰی رشیدیہ حصہ دوم مولوی رشید احمد گنگوہی)
<*> عقائد اہلسنت <*>
(7) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ عزوجل کی تمام مخلوقات میں سے بڑے حضور اقدس حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو اللہ عزوجل کے دربار میں تمام مخلوقات سے زیادہ عزت و عظمت جلالت و وجاہت حاصل ہے۔ (قرآن عظیم)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(7) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ ہر مخلوق بڑا ہو یا چھوٹا وہ اللہ کی شان کے آگے چمار سے بھی زیادہ ذلیل ہے۔ (تقویۃ الایمان مصنفہ اسماعیل دہلوی)
<*> عقائد اہلسنت <*>
( 8 ) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ عزوجل نے اپنے پسندیدہ رسولوں علیہم السلام کو اپنے غیب پر مسلط فرما دیا اور ان کو علم غیب عطا فرمادیا اور اللہ کے محبوب محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم غیب بتانے میں بخیل نہیں۔ (قرآن عظیم)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
( 8 ) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ غیب کی بات اللہ کے سوا کوئی جانتا ہی نہیں۔ (تقویۃ الایمان) غیب کی بات اللہ ہی جانتا ہے رسول کو کیا خبر (تقویۃ الایمان) مولوی رشید احمد صاحب گنگوہی فتاوٰی رشیدیہ حصہ سوم میں لکھتے ہیں “پس اثبات علم غیب غیر حق تعالٰی کو شرک صریح ہے۔
<*> عقائد اہلسنت <*>
(9)
اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ حضور اقدس سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم و تکریم تمام مسلمانوں کی تعظیم و تکریم سے بلند و بالا ہے۔ بڑے بھائی باپ استاد پیر کی تعظیم بلکہ عالم میں کسی شخص کی تعظیم کو حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم سے کوئی نسبت نہیں ہو سکتی۔ (قرآن عظیم)
سنی مسلمانوں کا ایمان ہے کہ اللہ عزوجل نے اپنے محبوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو مسلمانوں پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ اختیار دیا ہے۔ اپنے محبوب کی اطاعت و فرمانبرداری کو اپنی اطاعت و فرمانبرداری فرمایا ہے اور تمام امتوں پر اپنے محبوب کو جو سعادت و سرداری عطا کی ہے۔ اسے سارے عالم میں کسی کی سرداری کو اس سے کوئی نسبت نہیں ہو سکتی
۔ (قرآن شریف)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(9) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ حضور علیہ السلام کی تعظیم صرف بڑے بھائی کی تعظیم کی طرح کرنی چاہئیے۔ چنانچہ مولوی اسماعیل دہلوی لکھتے ہیں “انسان آپس میں سب بھائی ہیں جو بڑا بزرگ ہو وہ بڑا بھائی ہے۔ سو اس کی بڑے بھائی کی سی تعظیم کیجئے۔ اور مالک سب کا اللہ ہے بندگی اس کو چاہئیے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اولیاء، انبیاء امام زادے پیرومرشد یعنی جتنے اللہ کے مقرب بندے ہیں وہ سب انسان ہی ہیں اور بندے عاجز اور ہمارے بھائی مگر ان کو اللہ نے بڑائی دی وہ ہمارے بڑے بھائی ہوئے اور ہم کو ان کی فرمانبرداری کا حکم دیا ہے ہم ان کے چھوٹے ہیں۔“ (تقویۃ الایمان) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ امت پر پیغمبر کو ایسی سرداری حاصل ہے جسیے پٹیل کو اس کی قوم پر اور زمیندار کو اس کے گاؤں پر۔ چنانچہ مولوی اسماعیل دہلوی لکھتے ہیں “جیسا کہ ہر قوم کا چوہدری اور گاؤں کا زمیندار سو ان معنوں کو ہر پیغمبر اپنی امت کا سردار ہے۔ (تقویۃ الایمان)
<*> عقائد اہلسنت <*>
(10)
اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ نماز میں التحیات پڑھنے کے وقت جب السلام علیک ایھاالنبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ پڑھا جائے اس وقت اللہ عزوجل کے محبوب رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا مبارک تصور لانا اور اپنے آپ کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بارگاہ میں عزت و عظمت کے حضور حاضر سمجھنا جان نماز و روح عبادت ہے۔ (میزان الشریعہ الکبرٰی مصنفہ امام شعرانی شرح مشکوٰۃ ملا علی قاری)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(10) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ نماز میں رسول اللہ کا خیال مبارک تعظیم کے ساتھ لانا اپنے بیل اور گدھے کے خیال میں قصداً ڈوب جانے سے بدرجہا بدتر ہے اور ان ناپاک کاموں کے خیال سے نماز ہو جائے گی مگر رسول اللہ کے خیال سے نماز بھی باطل اور آدمی بھی مشرک ہو جائے گا۔ چنانچہ مولوی اسماعیل دہلوی لکھتے ہیں “از وسوسہ زنا خیال مجامعت از زوجہ خود بد تراست و صرف ہمت بسوئے شیخ وامثال آں از معظمین گو جناب رسلتماب باشند بچندین مرتبہ بدتر از استغراق در صورت گاؤخر خوداست۔ ۔ ۔ ۔ وایں تعظیم و اجلال غیر کہ در نماز ملحوظ و مقصودی شود شرک می کشد۔ (صراط مستقیم مولوی اسماعیل دہلوی)

 

<*> عقائد اہلسنت <*>
(11) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ حضور اکرم سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی میلاد مبارک میں محفل میلاد شریف منعقد کرنا اور بوقت ذکر ولادت دست بستہ کھڑے ہوکر صلوٰۃ و سلام پڑھنا جائز و ثواب و مستحب و مستحسن ہے۔ (قرآن شریف)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(11) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ بار بار میلاد شریف کرنا کنہیا کے جنم کے مثل بلکہ اس سے بھی بدتر ہے۔ فرضی خرافات بری حرکت قابل ملامت اور فسق و حرام ہے چنانچہ مولوی خلیل احمد انبیٹھوی و مولوی رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں “یہ ہر راز اعادہ ولادت کا تو مثل ہنود کے ہے کہ سانگ کنہیا کی ولادت کا ہر سال کرتے ہیں یا مثل روافض کے کہ نقل شہادت اہل بیت ہر سال بناتے ہیں۔“ معاذاللہ سانگ آپ کی ولادت کا ٹھہرا اور خود یہ حرکت قبیحہ قابل لوم و حرام و فسق ہے بلکہ یہ لوگ اس قوم سے بڑھ کر ہوئے وہ تو تاریخ معین پر کرتے ہیں ان کے یہاں کوئی قید ہی نہیں جب چاہیں یہ خرافات فرضی مناتے ہیں۔
(براہین قاطعہ خلیل احمد انبیٹھوی)
<*> عقائد اہلسنت <*>
(12) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالٰی کے ساتھ ساتھ رسولوں فرشتوں کا ماننا بھی ایمان میں داخل ہے جس طرح اللہ تعالٰی کو نہ ماننے والا کافر وہ مرتد ہے اسی طرح جو شخص کسی رسول یا فرشتے کو نہ مانے وہ بھی کافر ہے۔ (قرآن عظیم و کلمہ ایمان مفصل)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(12) دیوبندیوں کا قول ہے کہ صرف ایک اللہ کو ماننا چاہئیے۔ تمام پیغمبروں کا یہی حکم ہے کہ اللہ کے سوا کسی کو مت مانو۔ چنانچہ مولوی اسماعیل دہلوی لکھتے ہیں جتنے پیغمبر آئے سو وہ اللہ کی طرف سے یہی حکم لائے ہیں کہ اللہ کو مانے اور اس کے سوا کسی کو نہ مانے۔ (تقویۃ الایمان)
<*> عقائد اہلسنت <*>
(13) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں اس کے پیارے بندوں بالخصوص حضرات انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کو اس کی دی ہوئی عزت و عظمت و وجاہت حاصل ہے۔ (قرآن کریم)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(13) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ کی شان بہت بڑی ہے کہ سب انبیاء اور اولیاء اس کے روبرو ایک ذرہ ناچیز سے بھی کمتر ہیں۔ (تقویۃ الایمان اسماعیل دہلوی)
<*> عقائد اہلسنت <*>
(14) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے اپنے محبوب حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو اپنے کرم کے تمام خزانوں اور نعمتوں کے جملہ خزانوں کا مختار بنا دیا۔ (مواہب لدنیہ)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(14) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ جس کا نام محمد یا علی ہے وہ کسی چیز کا مختار نہیں۔ (تقویۃ الایمان)
<*> عقائد اہلسنت <*>
(15) اہلسنت کا عقیدہ ہے کہ تمام انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام مخلوقات میں سب سے افضل ہیں کوئی غیر نبی کسی نبی سے افضل نہیں ہو سکتا جو ایسا اعتقاد رکھے کہ کوئی غیر نبی کسی نبی سے افضل ہے وہ کافر اور انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃو السلام کی ادنٰی توہین کرنے والا ہے مرتد ہے اس پر توبہ و تجدید ایمان فرض ہے۔ (قرآن عظیم و احادیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم و شرح فقہ اکبر و عقائد نسفی و شرح عقائد نسفی و کتاب الشفاء شروح شفاء)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(15) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ مولوی رشید احمد گنگوہی حضرت عیسٰی روح اللہ علیہ الصلوٰۃ والسلام سے افضل ہیں کیونکہ انہوں نے تو صرف ُمردوں کو زندہ کیا مگر ہمارے گنگوہی جی نے ُمردوں کو زندہ کیا اور زندوں کو مرنے بھی نہ دیا۔ چنانچہ مولوی محمود حسن مدرسہ دیوبند گنگوہی کے مرنے پر ان کی تعریف میں مرثیہ لکھتے ہیں۔
ُمردوں کو زندہ کیا زندوں کو مرنے نہ دیا
اس مسیحائی کو دیکھیں ذری ابن مریم (مرثیہ گنگوہی)
اس شعر میں حضرت عیسٰی علیہ السلام سے گنگوہی کو افضل بھی بتایا اور توہین بھی کی۔
<*> عقائد اہلسنت <*>
(16) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ وحدہ لاشریک نے اپنے محبوب حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو بے مثل و بے نظیر لاثانی بنایا۔ کوئی مقرب فرشتہ یا کوئی مرسل نبی بھی۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ثانی ہرگز نہیں ہو سکتا۔ (حدیث شریف و کتاب مبارک امتناع النظیر و مبین الہدٰی)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(16) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ بانی اسلام علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ثانی رشید احمد گنگوہی ہے چنانچہ ان کے مرنے پر ان کی تعریف میں مولوی محمود حسن دیوبندی لکھتے ہیں۔
زبان پر اہل ہوا کی ہے کیوں اعل ھبل شاید
اٹھا عالم سے کوئی بانی اسلام کا ثانی (مرثیہ گنگوہی)
<*> عقائد اہلسنت <*>
(17) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ مسلمانوں کو اس طرح بھی مانگنا جائز ہے کہ اے اللہ ہم کو تو دے اپنے محبوب کے صدقے میں اور اس طرح بھی مانگنا جائز ہے کہ یارسول اللہ ہم کو آپ دیجئے اللہ کے حکم سے جل جلالہ و رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اور اسی طرح اولیاء اللہ سے ان کو مظہر عون الٰہی جانتے ہوئے مانگنا بھی جائز ہے۔ (قرآن عظیم و تفسیر عزیزی و فتاوٰی عزیزیہ)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(17) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ کسی نبی یا رسول یا ولی سے اللہ کے سوا کسی اور سے نفع یا نقصان کی امید رکھنے والا مشرک ہے۔ چنانچہ اسماعیل دہلوی تقویۃ الایمان میں لکھتے ہیں “مشکل کے وقت پکارنا اللہ ہی کا حق ہے، اور نفع اور نقصان کی امید اسی سے چاہئیے کہ معاملہ کسی اور سے کرنا شرک ہے۔
مگر گنگوہی سے مانگنا عین اسلام ہے۔ مرثیہ گنگوہی میں ہے
حوائج دین و دنیا کے کہاں لیجائیں ہم یارب
گیا وہ قبلہ حاجات روحانی و جسمانی
کیونکہ گنگوہی صاحب مربی خلائق ہیں مرثیہ ص 12 میں ہے
خدا ان کا مربی یہ مربی تھے خلائق کے
مرے مولا مرے ہادی تھے بیشک شیخ ربانی

<*> عقائد اہلسنت <*>
( 18 ) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ عزوجل جو عالم الغیب والشھادہ ہے اور علم غیب اس کی ذاتی صفت ہے اس کے سوا کسی مخلوق کو ایک ذرے کے برابر علم غیب ذاتی بغیر عطائے خداوندی ثابت کرے وہ یقیناً کافر و مرتد ہے۔ (قرآن عظیم)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
( 18 )
دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو ذاتی علم غیب بغیر عطائے خداوندی ثابت کرے اس کو کافر نہیں کہنا چاہئیے بلکہ اس کے اس کفر کی تاویل کرے، چنانچہ مولوی رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں “جو یہ عقیدہ رکھے کہ خود بخود آپ کو علم تھا بدون اطلاع حق تعالٰی کے تو اندیشہ کفر کا ہے۔ امام نہ بنانا چاہئیے اگرچہ کافر کہنے سے بھی زبان کو روکے اور تاویل کرے۔ (فتاوٰی رشیدیہ)
<*> عقائد اہلسنت <*>
(19) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالٰی مشرک کو نہیں بخشے گا شرک کے علاوہ جس گناہ کو چاہے گا معاف فرما سکتا ہے۔ شرک سے بچنے کے بعد بخشش کا دارو مدار گناہوں پر رکھنا اور گناہوں کو بخشش کا ذریعہ بنانا اور گناہوں پر بخشش کو موقوف کر دینا محرمات الہیہ کو حلال کرنا ہے جو کفر ہے اور نظام شریعت کو درہم برہم کرنا ہے اور گناہوں پر لوگوں کو جری و بیباک بنانا ہے جو کفر ہے۔ (قرآن عظیم و شرح فقہ اکبر و فقہ اکبر و عامہ کتب اصول)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(19) دیوبندیوں وہابیوں کا عقیدہ ہے کہ شرک سے بچنا بخشش کا ذریعہ نہیں بلکہ بخشش کا دارو مدار گناہوں پر ہے۔ جتنے گناہ ہوں گے اتنی ہی بخشش ہوگی اگر گناہ نہیں ہے تو بخشش بھی نہیں ہوگی۔ چنانچہ مولوی اسماعیل دہلوی لکھتے ہیں “اس دنیا میں سب گنہگاروں نے گناہ کئے ہیں فرعون بھی اس دنیا میں تھا اور ہامان بھی اس میں بلکہ شیطان بھی اس میں ہے پھر یوں سمجھے کہ جتنے گناہ ان سب گناہگاروں سے ہوئے سو ایک آدمی وہ سب کچھ کرے لیکن شرک سے پاک ہو تو جتنے اس کے گناہ ہیں اللہ تعالٰی اتنی ہی بخشش کرے گا۔ (تقویۃ الایمان)
<*> عقائد اہلسنت <*>
(20) اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ تمام انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام جس قوم کی طرف بھیجے گئے وہ اس قوم کی زبان کے ماہر تھے۔ بالخصوص سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ساری دنیا کی زبان سے واقف ہیں کیونکہ آپ سارے انسانوں کے لئے مبعوث ہوئے ہیں۔ (قرآن عظیم)
<*> عقائد دیوبندیہ <*>
(20) دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اردو زبان میں دیوبندی ملاؤں کے شاگرد ہیں۔ چنانچہ رشید احمد گنگوہی و خلیل احمد انبیٹھوی براہین قاطعہ میں لکھتے ہیں۔ “مدرسہ دیوبند کی عظمت حق تعالٰی کی درگاہ پاک میں بہت ہے کہ صدہا عالم یہاں سے پڑھ کر گئے اور خلق کثیر کو ظلمات وضلالت سے نکالا۔ یہی سبب ہے کہ ایک صالح فخر عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی زیارت سے خواب میں مشرف ہوئے تو آپ کو اردو میں کلام کرتے دیکھ کر پوچھا کہ آپ کو یہ کلام کہاں سے آ گیا آپ تو عربی ہیں فرمایا جب سے علمائے مدرسہ دیوبند سے ہمارا معاملہ ہوا ہم کو یہ زبان آ گئی۔ سبحان اللہ اس سے رتبہ اس مدرسہ کا معلوم ہوا۔“ (براہین قاطعہ، مولوی خلیل احمد انبیٹھوی مصدقہ رشید احمد گنگوہی)


ہم نے آپ کے سامنے بطور نمونہ مذہب اہلسنت اور دیوبندی مذہب کے چند عقیدے پیش کر دئیے ہیں۔ دیوبندی کی جس کتاب میں شک ہو اصل کتب وہابیہ دیوبندیہ سے مقابلہ کریں اور سب ایں وآں و چنیں و چناں سے قطع نظر رکھ کر خود ہی فیصلہ کرلو کہ کون حق پر ہے اور کون باطل پر۔
یایھاالذین امنوا اتقوا اللہ وکونو مع الصدقین ہ
فرمان خدا کے مطابق سچوں کا ساتھ دو اور جھوٹوں سے بچو۔ ان دونوں طریقوں کے عقیدوں میں سے جس قسم کے عقیدے چاہو اختیار کرو۔
فمن شاء فلیؤمن ومن شاء فلیکفر
بعونہ تعالٰی ہم اپنے فرض تبلیغ سے سبکدوش ہو چکے ہیں۔
وما علینا الا البلاغ ط
مانو نہ مانو اس کا تمہیں اختیار ہے
ہم نیک و بد جناب کو سمجھائے جاتے ہیں

0 comments:

Post a Comment