تھانوی کی کتاب ارواحِ ثلاثہ

Friday, March 25, 2011

اشرف تھانوی کی کتاب ارواحِ ثلاثہ یعنی حکایات اؤلیاء سے ایک ایمان افروز واقعہ، ملاحظہ کریں،
حکایت نمبر : 366

فرمایا مولوی معین الدین حضرت مولانا یعقوب صاحب کے سب سے بڑے صاحب زادے تھے، وہ حضرت مولانا کی ایک کرامت (جو بعد وافات واقع ہوئی) بیان فرماتے ھیں کہ ایک مرتبہ ھمارے نانوتہ میں* جاڑہ کے بخار کی بہت کژت ہوئی، سو جو شخص مولانا کی قبر سے مٹی لے جاکر باندہ لیتا اس کو ہی آرام ہو جاتا۔ بس اس کژت سے مٹی لوگ مٹی لے گئے جب بھی قبر پر مٹی ڈلواؤں تب ہی ختم۔ کئی دفعہ ڑلوا چکا۔۔۔تو پریشان آکر ایک دفعہ مولانا کی قبر پر جاکر کہا، (یہ صاھب زادے بہت تیز مزاج تھے) فرماتے ھیں آپنے اباکی قبر پرکھڑے ھرکر کہ سے کہ آپ کی تو کرامت ھو گئی اور مصیبت ھماری ھوگئی، یاد رکھو کہ اب اگر کوئی اچھا ھوا تو ھم مٹی نہیں ڈالیں*گے یونہی پڑے رہنا۔ لوگ جوتے پہنے تمھارے اوپر ایسے ہی چلیں گے۔ بس اسی دن سے پھر کسی کر آرام نہ ھوا۔ جیسے شہرت آرام کی ہوئی تھی ویسے ہی یہ شہرت ھوگئی کہ اب آرام نہیں* ھوتا۔ پھر لوگوں نے مٹی لے جانا بند کر دیا۔

استغفر الّلہ۔

مکمل حوالے کیلئے ملاحظہ ھو کتاب، ارواحِ ثلاثہ، صفہ نمبر: 322، از اشرف تھانوی ،۔

انداذہ کریں منافقت کا، کہ ھم سے تو یہ بولا جاتا ھے کے مزارات والے کچھ نہیں کر سکتے مرنے کے بعد کوئی مدد نھیں کرتا کسی کی، اور ان کے اپنے علماء مرنے کے بعد شفاء عطاء کر رہے ھیں اور اپنے بیٹے کی بات قبر میں سے سن بھی رہے ھیں، یعنی مرنے کے بعد اور پھر شفاء دینا بند بھی کر دیتے ھیں۔
ھم پوچھتے ھیں کے یہ دین کے ساتھ مزاق نھیں، اور کیا یہ کھلی منافقت نھیں؟
الّلہ پاک سے دعا ھے کہ ھمیں ان دیوبندں واہابیوں کے شر سے پناہ عطا فرمائے۔ (آمین


0 comments:

Post a Comment